بِسْمِ
اللہ
الرَّحْمٰن
الرَّحِم
|
![]() |
|
for english version of this website visit WWW.BAHAIAWARENESS.COM | feedback? write to faruqsm@gmail.com |
شيعہ
نظریہ: والدہ کے
نام میں شک
ڈال کر ولادت
سے ہی انکار ۔ بہائی
حضرات کو نص
مل جانے کے
بعد اب وہ
بحار اور دوسری
معتبر شیعہ
کتابوں سے روایات
کو آدھی پونی
نقل کر کے
کہتے ہیں کہ
آپ کے تو کئی
نام ہیں ۔
مثلًا فرماتے
ہیں ۔ شہید
اوّل اپنی
کتاب دروس میں
اما م صاحب
الزّمان علیہ
السلام کا نام
صیقل بتاتے ہیں
۔بعض نرجس
بتاتے ہیں ۔
اور بعض مریم
بنت زید بتاتے
ہیں۔ دوسری
روایت غیاث
ابن اسد کی ہے
جو آپ کی ماں
کا نام نرجس،
صیقل،سوسن
اور ریحانہ
بتاتے ہیں ۔ لوگوں
نے جو امام
زمانہ کی ماں
سے انکا نام کیوں
نہیں پوچھا تا
کہ بات صاف ہو
جاتی ۔ جوابات: دنیا
بھر میں ہر
جگہ ہر چیز کے
لئے لوگ باپ
کا نام دریافت
کرتے ہیں ۔اورماں
کا نام جلدی
کوئی نہیں
پوچھتا کیوں
کہ نسل باپ سے
چلتی ہے نہ کہ
ماں سے۔ حضرت
رسول خدا صلی
اللہ علیہ
وآلہ و سلم کا
شجرہ حضرت آدم
سے ملتا ہے لیکن
ماں ۔ نانی وغیرہ
کی معلومات
کہاں تک میسر
ہے ۔ تو کیا ان
کے اولوالعزم
نبی ہونے پر
اس سے کوئی آنچ
آجاتی ہے۔ گذشتہ
زمانے کے
شرفاء ہی نہیں
بلکہ آج بھی
کچھ لوگ ایسے
ہیں جو عورتوں
کا نام لوگوں
کو بتانا معیوب
سمجھتے ہیں یہاں
تک کہ شادی کے
کارڈ پر دولہن
کا نام نہیں
ڈالتے بلکہ
اسکے باپ کا
نام ڈالتے ہیں
۔کچھ لوگ ایسے
بھی گذرے ہیں
جو اپنی لڑکی
کو خط لکھتے وقت
انکا پورا نام
نہیں لکھتے
تھے بلکہ اگر
لڑکی کا نام
سکینہ ہے تو
’س‘کو سلام ۔ یا
بیٹی ’س‘ تم کو
تمہارے والد
کا سلام۔ شیعہ
روایتوں کی رو
سے اللہ تبارک
و تعالیٰ قیامت
میں مردوں کو
ماں کے نام سے
اٹھائے گا ۔
چونکہ یہ ایام
بہائیوں کے
روسے آخرت کے
ایام ہیں اور مرزاحسین
علی بہاء اللہ
نے الوہیت کا
دعویٰ بھی کیا
ہے ۔ اور امام
زمانہ آواز دینے
پر بھی حاضر
نہیں ہو رہے ہیں
ان کے سامنے
لہٰذا انھیں
ماں کے نام کی
صحیح ضرورت پڑی۔ حضرت
رسول خدا صلی
اللہ علیہ
وآلہ و سلم
اور دیگر آئمہ
معصومین علیہم
السلام کی رو
سے یہ بات ثابت
تھی کہ حضرت
اما م حسن
عسکری علیہ
السلام کے یہاں
ایک ایسی
اولاد پیدا
ہوگی جو دنیا
میں عدل و
انصاف قائم
کرے گی اور
ظلم وجور کا
خاتمہ کرے گی
لہٰذا بادشاہ
وقت پہلے سے
ہوشیار تھے
اور اپنے سپاہیوں
کو یہ حکم دے
رکھا تھا کہ
حضرت امام حسن
عسکری علیہ
السلام کے گھر
میں کبھی بھی
بغیر اجازت
داخل ہو جانا
اور اگر کوئی
بچہ کشی عورت
کے پاس ملے تو
اس کا سر قلم
کر کے لے آنا۔
لہٰذا ہو سکتا
ہے امام نے کئی
کنیزیں رکھیں
ہوں جن کے یہ
نام بتائے جا
رہے ہوں۔ اور
بادشاہ کے
نمائندوں کے
اندر آتے وقت
اصل مادر امام
زمانہ کو چھپا
کر دوسروں کو
سامنے کر دیں۔ مشاہدہ
بتاتا ہے کہ ایک
آدمی کے شروع
ہی سے کئی نام
رکھ دیے جاتے
ہیں ۔ کوئی
تاریخی ہوتا
ہے ۔ کوئی عرفی
، کوئی پیار
کا ہوتا ہے
اور کوئی صفات
کا، یہ تعداد
اسماء نہ کسی
زمانے کے ساتھ
مخصوص رہا ہے
نہ کسی ملک و
صنعت کے ، لہٰذا
اگر جناب نرجس
کے بھی کئی
نام تھے تو
اُس سے ان کی
شخصیت کیوں کر
مشکوک ہوسکتی
ہے ۔ یہ سنت تو
اللہ ، نبی ،
آئمہ ، باب ،
بہاء اللہ ،
عبدالبہاء سب
کے ساتھ ہے کہ
ان کے ایک سے زیادہ
نام یا تو ؟؟ کی
بناء پر ہے یا
القاب و صفات
کی بنا ء پر ۔
روایات میں
ملتا ہے کہ
جناب امیر
المومنین علیہ
السلام کو
جناب فاطمہ
زہراء سلام
اللہ کبھی
ابوتراب اور
کبھی ابولحسن
کے نام سے
بلاتی تھیں۔ یااللہ
نے اپنے رسول
کو قرآن میں طٰہٰ
کبھی یٰسین
کہہ کے مخاطب
کیا ہے ۔ کیا
کہیں بھی محمد
بن عبداللہ
پورے نام سے
بلایا ہے۔ یا
بہائی روایات
میں ملتاہے کہ
مرزا علی محمد
کو باب بھی
کہتے تھے ۔
مبشر بہاء بھی
۔ نقطہ اولیٰ
بھی کہتے تھے۔یا
ان کے سب سے
پہلے ماننے
والے بشروئی
کو باب الباب یا (Those who brought Faith first)بھی
کہتے تھے ۔ یا
مرزا حسین علی
جب پہاڑ سے نیچے
آئے تو انھوں
نے آپ کو بہاء
اللہ کہلوایا ۔Dawn Breakers غلام
و کنیز کی خریداری
کے بعد فرقہ
امامیہ کے نزدیک
نام بدل دینا
مستحب ہے۔ (دیکھو
کتب فقیہہ باب
التجارة)
اور نہیں کہ
پہلے کا نام
بالکل مٹ جائے
لہٰذا کسی کنیز
یا غلام کا کئی
نام ہونا بعید
نہیں ۔ اور
جناب نرجس
بظاہر کنیز تھیں
لہٰذا متعدد
ناموں کا ہونا
قابل تعجب نہیں
۔ نرجس ،
سوسن، صیقل
اور ریحانہ جیسے
نام عام طور
سے کنیزوں کے
ہوا کرتے تھے۔ آپ کو
اس پر اصرار
ہے کہ خود
امام غائب کی
ماں سے کسی نے
خود نہ دریافت
کیا تو سنئے
جب امام حسن
عسکری علیہ
السلام نے
حضرت نرجس کو
گھر لٹنے کی
خبر دی تو آپ
نے فرمائش کی
کہ یا حضرت میرے
لئے دعا فرمائیے
کہ آپ سے پہلے
مجھے موت
آجائے۔ (بحار
ج ۳) اب
آپ ہی بتائیے
کہ اتنی جلدی
مادر امام کا
انتقال ہوگیا
تو بھلا راوی
کس سے پوچھتے۔ اب
اور سنئے
(بحار ج ۱۳
ص ۴ ) پر
ایک روایت ملتی
ہے جس میں بشیر
بن سلیمان سے
جناب نرجس اپنی
سر گذشت بیان
کر رہی ہیں اس
روایت میں
اپنا اصل نام
ونسب یوں بیان
کیا۔ انا
ملیکة بنت یشوعا
بن قیصر ملک
الروم و امی
من والا
للحوارین
تنسب الی وصی
المسیع شمون۔ ”)میں
ملیکہ بنت یشوعا
ہوں)۔ پھرجب
قصر شاہی سے
معمولی لباس میں
نکلیں اور شیخ
کے ساتھ میں
گرفتار ہوئیں
تو آپ نے نام
نرجس بتایا۔
اس نے کہا کنیزوں
والا نام ہے ۔ اور
پھر روایت کے
آخر میں امام
علی نقی کا
قول ہے ۔ فانہا
زوجة ابی
محمد و ام
القائم۔ جب
امام حسن عسکری
علیہ السلام
نے اپنے بیٹے
کی ولادت سے
سوائے چند
لوگوں کے اور
کسی کو باخبر
نہیں کیا تو کی
ماں کے نام سے
با خبر کر دیا۔ چونکہ
رسول خدا صلی
اللہ علیہ
وآلہ و سلم نے
خواب میں آپ
کو اسلام قبول
کروایا۔ اور
نکاح پڑھا ۔
اور وہاں امام
حسن عسکری علیہ
السلام کو بھی
آپ کا صحیح
نام بتایا۔ لہٰذا
جناب نرجس نے
خوداپنا نام
دوسرے خریداروں
کو الگ الگ
بتایا کہ جب
کوئی صحیح نام
لے کر آئے گا
تو میں اُص کے
ساتھ جاوٴں
گی۔اور اپنے
صحیح وارث تک
پہونچوں گی۔ کسی کی
ماں کا نام صحیح
نہ معلوم ہونے
کی صورت میں
اس کی عظمت پر
حرف نہیں آتا
ورنہ بہت سے
انبیاء کی
عظمت بھی مٹ
کر رہ جائے گی۔ نتیجہ: بہائی
حضرات امام
زمانہ علیہ
السلام کی ماں
کے نام پر شک و
شبہ ڈال کر
بہت بیہودہ
الفاظ
استعمال کرتے
ہیں۔جس کی
ادائیگی بحر
حال مجھ سے
ممکن نہیں ۔
اس لئے کہ اگر
ماں میں لوگ
مشکوک ہوجائیں
گے تو بچے کی
ولادت کے
انکار میں
آسانی ہوگی۔
دراصل یہ ذمہ
داری ہم پر بھی
عائد ہوتی ہے
کہ ہم جہاں
آئمہ معصومین
کے تذ کرے کم
از کم ولادت و
شہادت پر کرتے
رہتے ہیں وہاں
ان تقریبوں میں
آئمہ معصومین
علیہم السلام
کی ماوٴں کا
بھی تذکرہ کیا
کریں اور ان
کے لئے تحفہ
با شکل مستحب
اعمال کے بھیجتے
رہا کریں کیوں
کہ ان لوگوں
کا بھی ہم پر
احسان ہے ۔ اس
کے علاوہ جب
ان اعمال
صالحات کی خبریں
ان کی اولادوں
اور شوہر تک
پہنچیں گی تو
وہ بھی خوش
ہوجائیں گے
اور ہمارے لئے
دعاء خیر کریں
گے جو ہماری
رہتی دنیا اور
ہمیشہ رہنے
والی آخرت کے
لئے سرمایہ
ہوگا۔
·
شيعہ
نظریہ:
مقدمہ ·
:
پہلا شک:
مہدی علیہ
السلام کا نام ·
دوسرا
شک حضرت مہدی کے
بارے میں نص
موجود نہیں ·
والدہ
کے نام میں شک
ڈال کر ولادت
سے ہی انکار ·
اسلام
بزور شمشیر پھیلائیں
گے ·
حضرت
امام مہدی نئی
شریعت اور نئی
کتاب لے کر آئیں
گے
blog comments powered by Disqus |
HOME | BACK ©TheBahaiTimes.com |