بِسْمِ
اللہ
الرَّحْمٰن
الرَّحِم
|
![]() |
|
for english version of this website visit WWW.BAHAIAWARENESS.COM | feedback? write to faruqsm@gmail.com |
شيعہ
نظریہ: اسلام بزور
شمشیر پھیلائیں
گے۔ بہائی
حضرات اس شک و
شبہ کے ذیل میں
فرماتے ہیں کہ
حضرت امام
زمانہ روحی
وار واحنا
الفدہ (لکم دینکم
ولی الدین)
اور(سورہ
کافرون کی آیت)
لَا
اِکْرَاہَ فِیْ
الدِّیْنِ۔
ان دونوں آیتوں
کی نا فرمانی
کریں گے اور
اسلام کو بزور
شمشیر پھیلائیں
گے۔ لہٰذا ایرانی
عوام تیار بیٹھی
تھی کہ وہ
حضرت قائم اور
ان کے اصحاب
کو منہ توڑ جواب
دیں لہٰذا جب
مرزا علی محمد
نے اپنے آپ کو
قائم کہلوایا
تو لوگوں نے
ان سے انتقام
لینا شروع کیا۔ جوابات: بہائی
حضرات ایک آیت
یا ایک حدیث
اس ضمن میں شیعہ
حوالے سے پیش
کردیں۔ کہ
امام زمانہ علیہ
السلام ان آیتوں
کی مخالفت کریں
گے تو پھر ہم
بات کو آگے
برھائیں۔ یا
ہم خود بہائی
مذہب قبول
کرنے کے لئے تیار
ہو ں گے۔ اس
ضمن میں بہائی
حضرات کیوں کر
کوئی آیت یا
حدیث پیش کر
سکتے ہیں ۔
جبکہ پہلی آیت
ایک مخصوص
صورت سے متعلق
تھی اور دوسری
آیت عہد رسول
ہی میں
جاہداالکفار
و المنافقین
(سورہ توبہ آیت
۷۳) کی آیت
سے منسوخ ہو
چکی تھی۔ ترجمہ:اے
نبی
کفارومنافقین
سے جھادکرو․ کاش
بہائیوں نے
ہوالذی ارسل
رسولہ با لہدی
و دین الحق۔(Ref.) کی
آیت بھی دیکھ
لیا ہوتا۔ شیعیان
آئمہ معصومین
کا یہ عقیدہ
ضرور ہے کہ ان
کی حکومت
بارعب ہوگی۔
اور اللہ
تبارک و تعالیٰ
ایک رات میں
غلبہ عنایت
کرے گا۔ یصلح
اللّٰہ ․․․․․․․فی
لیلہ۔ ان کی
حکومت سارے
عالم پر ہوگی ۔
حق کا بول
بالا ہوگا ۔
ظالمین سے
انتقام لیا
جائے گا۔ اہل
کتاب سے
مسالمہ ہوگا۔
جس کے نتیجے یہ
سب ملت حق میں
داخل ہوجائیں
گے۔ کیا بہائی
حضرات کے
سامنے اسی کو
شمشیر کے زور
پر پھیلنا
کہتے ہیں۔ شیعوں
کے مذکورہ
بالا عقیدہ کے
لئے ذیل میں
حدیثیں پیش
خدمت ہیں۔ حضرت
امام محمد
باقر علیہ
السلام نے
ارشاد فرمایا: ”قائم
با رعب اور
منصور راز
جانب خدا ہوں
گے ان کے لئے طی
الارض ہوگا
اور زمین اپنے
خزانوں کو پیش
کردے گی ۔ ان کی
حکومت مشرق و
مغرب تک پہنچ
جائے گی۔ اور
ان کے ذریعے
سے خدا اپنے دین
کو غلبہ دے گا ۔
چاہے مشرکوں
کو ناگوار ہو۔
اسی وقت زمین
کا ہر خرابہ
آباد ہوگا۔“ بحار
ج ۱۳ ص ۱۵۵ حضرت
محمد مصطفیٰ
صلی اللہ علیہ
و آلہ وسلم نے
ارشاد فرمایا ۔
(جس کا خلاصہ یہ
ہے ) ذوالقرنین
کی طرح قائم
مشرق و مغرب
تک پہنچیں گے
، ان کے لئے
خداوند عالم
زمین کے
خزانوں کو
ظاہر کردے گا ۔
اور ان کو
بارعب قرار دے
گا ۔ وہ عدل و
داد سے زمین
کو بھر دیں گے۔ بحار
ج ۱۳ ص۱۸۷ لِیَظْھِرَہُ
عَلَی الدِّیْنِ
کُلِّہ وَلَوْ
کَرِہَ
الْمُشْرِکُوْن
کے متعلق حضرت
امام جعفر
صادق علیہ
السلام نے
ارشاد فرمایا۔
قسم ہے کہ اس کی
تاویل کا وقت
بغیر ظہور
قائم نہ ہوگا
جب وہ ظاہر
ہوں گے تو کوئی
کافر باللہ
اور مشرک
بالامام ایسا
نہ ہوگا جو
حضرت کے ظہور
کونا
پسندکرتا ہو۔
ایسے ظالموں
کو کہیں پناہ نہ
ملے گا۔ بحار
ج ۱۳ ص ۱۹۳ حضرت
رسول خدا صلی
اللہ علیہ و
آلہ وسلم نے
ارشاد فرمایا۔ ”خدا
قائم کے
ہاتھوں پر
مشارق و مغارب
ارض کو فتح
عطا کرے گا۔“ بحار
ج ۱۳ ص ۲۰۰ حضرت
امام محمد
باقر علیہ
السلام نے
فرمایا: ” جب
قیام قائم
ہوگا تو شامی
بنی امیہ کو
مطلب کریں گے۔
وہ روم بھاگ
جائیں گے ۔
رومی ان کو
نصرانی ہو
جانے کی شرط
سے پناہ دیں
گے۔ جب اصحاب
قائم وہاں
پہنچیں گے تو
امان اور صلح
کے خواہاں ہوں
گے یہ لوگ کہیں
گے کہ ہم لوگ
اس وقت تک صلح
نہ کریں گے جب
تک ہمارے
مغرور دین کو
واپس نہ دو گے
چنانچہ وہ رومی
شامیوں کو انکے
حوالے کردیں
گے۔“ بحار
ج ۱۳ ص ۲۰۰ حضرت
امام جعفر
صادق علیہ
السلام نے
فرمایا: ” جب
قیام قائم
ہوگا تو ہر
ناجی پر ولایت
پیش ہوگی۔ اگر
انکار کرے گا
تو قتل ہوگا یا
جزیہ دے گا۔“ بحار
جلد ۱۳ ص ۱۹۹ حضرت
امام صادق علیہ
السلام سے راوی
نے ذمی کے
بارے میں
پوچھا تو آپ
نے فرمایا کہ
ان سے مثل
رسول اللہ
حضرت قائم بھی
صلح کریں گے ۔
اور جزیہ لیں
گے ۔ ناجیوں
کے متعلق
پوچھا تو فرمایا
کہ ہمارے
مخالفین کا
ہماری حکومت میں
کوئی حق نہیں ۔
ان کا خون آج
تم پر اور پیغمبر
پر حرام مگر
ظہور قائم کے
وقت انکا خون
ہم پر حلال
کردے گا ۔ بحار
ج ۱۳ ص ۱۹۹ قارئین
ملاحظہ فرمائیں
کیا کہیں بلا
استثناء یہ
کہا گیاہے کہ
حضرت صرف اور
صرف خون خرابہ
کریں گے ۔ اور
اسلام کو شمشیر
کے زور پر پھیلائیں
گے ۔ ہاں یہ ہے
کہ بہائیوں جیسے
ناجی جو دیگر
آئمہ کے زمانے
میں بھی موجود
تھے انھیں نہیں
چھوڑیں گے۔ مندرجہ
بالا روایتوں
میں اس بات کی
صریحاً تاکید
کی گئی ہے کہ
وہ زمانے پر
غلبہ پائیں گے
۔ نہ کہ زمانہ
ان پر غلبہ
پائے گا۔ اب
بہائی حضرات
بتائیں انھوں
نے ایرانیوں
پر غلبہ پایایا
ایرانیوں نے
ان پر ۔ اور جب
وہ ایرانیوں
پر غلبہ نہ
پاسکے تو پھر
ساری دنیا پر
کیا غلبہ پائیں
گے۔ اسکے
بر خلاف حضرت
قائم علیہ
السلام کتاب
اللہ اور سنت
حضرت رسول خدا
صلی اللہ علیہ
و آلہ وسلم پر
چلتے ہوئے
حکومت کریں گے
اور دوسرے
آئمہ کی طرح
بالکل تقیہ میں
نہ ہوں گے۔ جس
کے ضمن میں
بہت ساری روایتیں
پائی جاتی ہیں
۔ذیل میں ہم
تبرکاً چند کا
ذکر کرتے ہیں ۔ حضرت
امام محمد
باقر علیہ
السلام نے
ارشاد فرمایا
ایک طولانی
روایت میں ہے
کہ حضرت قائم
علیہ السلام
اپنے آپ کو یاد
گار انبیاء
بتاتے ہوئے
ارشاد فرمائیں
گے کہ کتاب
اللہ اور سنت
رسول اللہ کے
باب میں مجھ
سے کون محاسبہ
کرسکتا ہے ۔ میں
ان دونوں کے
ساتھ اولیت
رکھتا ہوں۔ بحار
ج ۱۳ ص ۱۶۷ و۱۹۱ حضرت
امام محمد
باقر علیہ
السلام نے
ارشاد فرمایا:
قائم علیہ
السلام مکہ میں
کتاب اور سنت
رسول اللہ پر
لوگوں سے بیعت
کرلیں گے۔“ بحار
ج۱۳ ص ۱۸۳ حضرت
امام جعفر
صادق علیہ
السلام نے
ارشاد فرمایا:قائم
علیہ السلام
منبر پر جاکر
لوگوں سے وعدہ
کریں گے کہ
تمہارے درمیان
رسول کی سیرت
پر چلوں گا
اور انھیں کی
طرح عمل کروں
گا ۔ “ بحار
ج ۱۳ ص ۱۹۰ حضرت
امام محمد
باقر علیہ
السلام نے
ارشاد فرمایا:”قائم
کتاب اللہ اور
سنت رسول اللہ
پر سفیانی کو
دعوت دیں گے ۔پہلے
وہ قبول کرے
گااور پھر بہک
جائے گا۔“ بحار
ج ۱۳ ص ۱۹۲ حضرت
امام محمد
باقر علیہ
السلام نے
ارشاد فرمایا:
” قائم سیرت
رسول پر چلیں
گے اور آثار
محمدی کو ظاہر
کریں گے ۔ اس
سلسلے میں آٹھ
روز تک تلوار
استعمال (نہ)
کریں گے۔“ بحار
ج ۱۳ ص ۱۹۳ ان
تمام باتوں کا
لب و لباب یہ
ہے :وَلَوْ
کَرِہَ الْمُشْرِ
کُوْنَ۔ سورہ
فصّلت کی آیت ۶ و۷ کی
تفسیر کرتے
ہوئے حضرت
امام جعفر
صادق علیہ
السلام نے
ارشاد فرمایا۔ ویل
للمشرکین الذین
اشرکو
بالامام
الاوّل و ہم
بالائمة
الاخرین
کافرون۔․․․․․․․․․ ترجمہ: ویل
ہوان مشرکوں کیلےٴ
جنھوں نے امام
اول (علی)کے
ساتھ کسی کو
شریک کیااور
امام آخر(ٓامام
مھدی)کا
انکارکیا(․ بحار
ج ۲۳ ص ۸۴۔۸۳ ۔۲۴ ’لہٰذا
بہائی حضرات
اب گھبرائے
ہوئے ہیں کہ
ہمارا قائم تو
آکر جا چکا
اور ہمیں دنیا
پر غلبہ نہیں
ملا۔ قرآن کا
وعدہ ہے جو
غلط ہو نہیں
سکتا تو ان کو
ابھی سے
ناگوار گذرنا
شروع ہو گیا
ہے۔ اصل
قائم کا غلبہ
ساری دنیا پر
ہوگا اور
مشرکوں کو
ناگوار گذرے
گا۔ اور جھوٹے
قائم پر دنیا
کا غلبہ ہوگا
اور انھیں خود
ناگوار گذرے
گا ۔ جس کی تائید
قرآن ان الفاظ
میں کر رہا ہے ۔ انّ
حذب اللّٰہِ
ہُمُ
الْمُفْلِحُوْنَ
وَلَا
خَوْفٌعَلَیْہِمْ
وَلَا ہُمْ یَحْزَنُوْنَ۔ نتیجہ: بہائی
حضرات کا یہ
خاص رویہ رہا
ہے کہ آیتوں
کو عربی میں پیش
کر کے اپنے آپ
کو عالم ثابت
کرنے کی کوشش
کریں گے اور
حدیثوں کو غلط
حوالوں سے غلط
پیش کر کے یہ
ثابت کرنا
چاہتے ہیں کہ
مرزا علی باب
اس قوم کے مہدی
تھے۔ اور
مرزاحسین
بہاء اللہ نئے
نبی ہیں ۔
حالانکہ دلائل
اور طور طریقے
سے ان کے لئے
بھی ثابت ہے
کہ مرزا علی
محمد مہدی نہیں
تھے۔ لیکن
چونکہ عام
عوام کو حوالے
ڈھونڈنے کی
فرصت نہیں ہوتی
اور اگر ڈھونڈ
بھی لیا تو یہ
کتابیں عربی میں
ہیں ترجمہ تو
ہوا نہیں ہے
لہٰذا ان کو
سمجھنے سے
قاصر ہیں ۔ ویسے
بھی جیسے قرآن
کے لئے ملتا
ہے کہ بعض کو
ہدایت کرتا ہے
اور بعض کو
گمراہ ویسے ہی
آئمہ معصومین
کی حدیثیں بھی
سمجھنا مشکل
ہے بعضوں کے
لئے، اور بعض
کے لئے آسان
ہے ۔ لہٰذا
روایات میں
ملتا ہے کہ
آئمہ معصومین
جب دشمنوں کے
نرغے میں گھرے
ہوئے ہوتے تھے
تو پورا لفظ
بونے کے بجائے
صرف حرف بولدیا
کرتے تھے ۔
اور ان کے
اصحاب صالح
اُس حرف کا
مفہوم سمجھ جایا
کرتے تھے ۔جیسا
کہ بہلول کے
بارے میں
مشہور ہے ․․․․․․․․․․
لہٰذا ہمیں
مندرجہ ذیل چیزوں
پر عمل کرنا
چاہےئے۔ عربی
سیکھیں اور
اپنے بچوں کو
سیکھائیں
ضروری نہیں کہ
حوضہٴ علمیہ
میں ہی جاکر سیکھیں
بلکہ دنیاوی
تعلیم کے ساتھ
ساتھ۔ احادیث
کا مطالعہ کریں
اورمطالعہ
شروع کرنے سے
پہلے اللہ، اس
کے رسول اور
آئمہ معصومین
سے مدد طلب کریں
کہ وہ ہمیں ان
کی حدیثوں کو
سمجھنے اور
ہضم کرنے کی
توفیق دیں۔ عربی
بولنے والوں یا
آیات پڑھنے
والوں سے
متاثر ہوکر ایمان
کی دولت نہ
ڈالیں بلکہ
اگر وہ آئمہ
معصومین کے
خلاف جارہی ہیں
تو اگر ہم سکت
و طاقت رکھتے
ہیں دفاع کی
تو دفاع کریں
ورنہ ایسی
مجلسوں میں نہ
بیٹھیں کیوں
کہ جب ایک عام
مسلمان کے لئے
یہ حکم ہو
سکتا ہے کہ
ہمارے شیعوں
کو چاہےئے کہ
ایسح جگہ نہ بیٹھیں
جہاں کہ موٴمن
کی غیبت ہورہی
ہو تو آئمہ
معصومین تو
بحرحال عام موٴمن
سے بلند درجہ
رکھتے ہیں ۔
·
شيعہ
نظریہ:
مقدمہ ·
:
پہلا شک:
مہدی علیہ
السلام کا نام ·
دوسرا
شک حضرت مہدی کے
بارے میں نص
موجود نہیں ·
والدہ
کے نام میں شک
ڈال کر ولادت
سے ہی انکار ·
اسلام
بزور شمشیر پھیلائیں
گے ·
حضرت
امام مہدی نئی
شریعت اور نئی
کتاب لے کر آئیں
گے
blog comments powered by Disqus |
HOME | BACK ©TheBahaiTimes.com |