پیغمبر
اسلام ؐ
بمقابلہ باب
كے مقالہ كے
بعدجناب
عمران شیخ نے
مجھ سے مہدئے
اسلام اور
مرزا علی محمد
شیرازی –
باب ، پر ایك
مقالہ كی
درخواست كی ۔
میری نظر میں
یہ ایك
بہترینتجویز تھی –
میرے اس نظریہ
كی بنیاد پر
كہ بہائی مذہب
كی بنیاد باب
كے بارہویں
امام یا مہدی
ہونےپر منحصر ہے۔
اگر كوئی شخض
اس كو چلینج
كركے یہ ثابت
كر لے كہ باب
مہدی موعود سے
كوئی متابعت
نہین ركھتا تو
مذہب بہائی
زمین دوش ہو
جائے۔
گزشتہ
مقالوں كے
جوابات جو
دستیاب ہوئے
ہیں، اس بات
كو واضح كرتے ہیں
كہ bahaiawareness.com كا
مطابعہ كرنے
والے تحقیق كی
طرف مائل ہے۔
یہ جوابات
سكون بخش ہیں
كیونكہ یہ
لوگوں كے ویب
سائٹكی طرف كے
رجہان كی
عكاسی كرتی ہے۔
ایسے قارئین
اس مقالہ سے
بیحدخوش ہونگے اس
وجہ سے كہ میں
نے اس مقالہ
میںہر
مقام پر
حوالوں كو تحریر
كركے اس كو
كشادگی عطا كی
ہے۔ میں لوگوں
كٍے نظریات
اور تعمیر
تنقید كا
منتظر ہوں۔
ایك اہم
نكتہ –
جیسے كہ میں
نے پہلے ہی
كہا تھا كہ اس
دعوے كے باوجود
كہ جو بہائی
مذہب اسلام كے
بعد وجود میں
آیا ہے، وہ
اپنی بات كو ثابت
كرنے كے لئے
كوئی حدیث پیش
نہیں كرتا۔اور جب
كبھی كبھی وہ
اگر اس موضوع
پر حدیث بیان
بھی كرتے ہیں
توان
كے حوالہ مطابعت
نہیں ركھتے۔اكثر
اوقات ایسا ہوتا
ہے كہ بہائی
مذہب كی
كتابوں كا
مطالعہ كرتے
وقت میں اس
امید میں رہتا
ہوں كہ وہ
انكے تصورات
كی تصدیق میں
كچھ پیش
كرینگے –
جیسے كہ رسالت
كا تسلسل،
مہدی كا آنا
یا روحانی
قیامت جبكہ یہ
سب اسلام كے
اصول ہیں۔اسكے
برخلاف وہ
اپنی بات كو
شاعروں كے
ذریعہ ثابت
كرتے ہیں!یہ
طریقہ اس لئے
بے سود ہے كہ
ہم یہاں اپنے
ایمانجائزہ لے رہے
ہیں نہ كہ
لفظوں كے كھیل
میں ملوث
ہونے۔
بہائیوں كو
اس بات كی
آگہی ہونا
ضروری ہے كہ اسلام
میں تحفظ
احادیث كا
ثقافتی نظام
قائم ہے، جس
نے اس كی
بہترین خدمت
كی ہے۔ مسلمان
ان احادیثوں
كی طرف رجوع
كرتے ہیں
قرآنی آیات كو
سمجھنے كے
لئے۔
اس بات كے
مدنظر، لوگ
تعجب كرتے ہیں
كہ بہائی حضرات
احادیثی راہ
كیوں اختیار
نہیں كرتے۔
شاید اس كی یہ
وجہ ہو كہ
بہائی یہ بات
بہت اچھی طرح
جانتے ہیں كہ
وہ اس طرح
اپنے كسی بھی
نظریہ كو ثابت
نہیں كر سكتے
اور نہ ہی كر
پائنگے۔ اسی
لئے قرآنی آیات
كی تفسیر
جاننے كے لئے
وہ اپنی ہی
تفاسیر پر
انحصار كرتے
ہیں جبكہ رسول
خدا ؐ نے اس
بات كی سختی
سے ممانعت كیا
ہے۔ میرے مسلمان
بھائیوں كو
آگاہ كیا جانا
چاہئے كہ جب
بھی وہ بہائی
تفاسیر كا
مطالیہ كریں
تو اس بات كا خیال
ركھے كہ انكے
دئے ہوئے
حوالوں كو
اچھی طرح جانچ
لیں تاكہ وہ
اس آیت كے ذیل
میں رسول خداؐ
اور ائمہؑ كے
ارشادات سے
بھی واقف ہوں۔
اور جیسا كہ
مہدی كے تعلق
سے جو اسلام
نے بیان كیا
ہے اور مرزا
علی محمد
شیرازی كے
درمیانكوئی موازنہ
نہیں ہے۔میرے
مطالعہسے یہ بات
واضح ہے كہ
احادیث رسولؐ و
ائمہؑ كی
پیشینگوئی
میں كوئی ایك
ایسا عنصر نہیں
ہے جس میں بابكو
ڈھالا جا سكے۔
قرآن كریم كی
اس آیت سے
میری بیحد
خوصلہ افزائی
ہوئی ہے كہ جس
میں اللہ
تبارك وتعالی
مخالفین
(مسلمان،دہریہ)میں
فرق كی وضاحت
كرتے ہوئے
ارشاد فرماتا
ہے۔
"یہ دو
اقسام (مردوں
کی) كا آپس میں
موازنہاندھے
اور بہرےسے كر
سكتے ہے، اور
وہ لوگ جو
اچھی طرح
دیکھتے ہیں
اور اچھی طرح
سے سن سکتے
ہیں کیا وہ
برابر ہے جب
انكا موازہ
كیا جائے تم
بھی تم توجہ
نہیں كرتے؟"
(ہود 24)
بیشك قرآنرہنمائی
چاہنے والوں
كے لئے رہنما
ہے ۔اس
آیت كی تلاوت
كے ذریعہ میں
بیحد خوشوع و
خضوع سے اللہ
كی بارگاہ میں
دعا گوہوں كہ
وہ سبھی كوحق كی
طرف رہنمائی
كرے اور ہماری
مدد كرےایسی
پریشانیوںكو عبور
كرنے میں جورہنمائی
حاصل كرنے كے
راستہ میں
جائل ہوتی
ہیں۔ میں رسول
خداؐ اور ائمہ
معصومینؑ سے
بھی مدد و
رحمت كا طالب
ہوں كہ وہ
ہمارے لئی وصیلہ
بنےان
كوتاہیوںكی
معافی حاصل
كرنے میں اور
قیامت كے دنہماری
سفارش كرے۔
مہدی كے
بارے میں پیشن
گوئیاں
یہ
مقالہ اسلامی
مہدی اور باب
جو مہدی ہونے
كا دعوی كرتا
ہے كے درمیانموازنہ
كی سیریز كا
ایك حصہ ہے ۔ اس
سیریز كا مقصد
یہ ثابت كرنا
ہے كہ باب
مہدی كے بارے
میں اسلامی جو
پیشن گوئیاںوارد
ہوئی ہے اس
میں سے كسی كو
بھیپورا نہیں كر
پیا ہے۔اسكے برعكس
باب كے خلاف زبردیت
ثبوت موجود
ہے۔ ہر حصہ
میںآپ
باب كے خلاف 100
احادیث سے
زیادہ
پائیگے۔
مرزا
علی محمد شیرازیباب
محمد
این الحسن
اسلامی مہدی
جیسے
كہ بتایا جا
چكا ہے كہ
اماموں كی
تعداد بارہ
ہے اور جسے
خود باب نے
انكے ناموں
كے ساتھ تسلیم
كیا ہے ، پھر
باب كا مہدی
(بارہویں
امام) ہونے كا
سوال ہی پیدا
نہیں ہوتا ؟
شاید بہائی حضرات
ہی اسكا جواب
دے سكے۔
بہائیوں
نے نہ صرف
بارہویں
امام كا عہدہ
غضب كیا ہے
بلكہ انكے
القاب كو بھی
غضب كیا
ہے۔قارئین
حضرات تفسیر
كوثر،
دیلولس صباح
اور صحیفہٴ
ادلیہ كا
مطالعہ كر
سكتے ہیں۔ ہر
كتاب میں باب
نے امام كے
نام اور
القاب كو
اپنے لئے
استعمال كئے
ہیں۔ بہائیوں نے غلط
طریقہ سے ان
القاب كو باب
اور
بہاؤاللہ كے
لئے استعمال
كئے ہیں۔
رسول
خدا ؐ سے
منقول 271 احادیث
میں وارد ہوا
ہے كہ : اسلام
اس وقت تك مكمل
نہ ہوگا جب
تكمیرے بعد
میرے 12جانشین
نہ آجائے جو
سب كے سب قریش
سے ہونگے۔
(قریش
رسول خدا ؐ كا
قبیلہ ہے۔
اپنے
جانشینوں كو
قریش سے
محدود كرنے
سے رسول خداؐ
نےیہ
اشارہ كیا ہے
كہ انكے جانشین
عرب ہونگے،
نہ كہ فارس سے
یا كسی اور خاندان
سے۔)
قارئین
كے مفاد كے
لئے كچھ
حوالہ نیچے
بیان كئے جا
رہے ہیں:
1-
صحیح بخاریج 4 ص 175
دہلی1355
2-
صحیح ترمذیج 2 ص 45
دہلی1342
3-
صحیح مسلم ج 2 ص
191 مصر 1348
4- صحیح
ابی داؤد ج 2
كتاب المہدی
ص 208 مصر
5-
تاریخ
بغدادی ج 2 ص 126 1349
6-
مصند احمد
ابن حنبل
ج 5
ص 106 34 احادیث
ج 5
ص 76 1 حدیث
ج 5
ص 78 2احادیث
ج 5
ص 79 1 حدیث
ج 5
ص 90 3احادیث
ج 5
ص 92 2احادیث
ج 5
ص 93 3 احادیث
ج 5
ص 94 1حدیث
ج 5
ص 95 2حدیث
ج 5
ص 96 2احادیث
ج 5
ص 97 2حدیث
ج 5
ص 98 4احادیث
ج 5
ص 99 3احادیث
ج 5
ص 100 1 حدیث
ج 5
ص 101 2احادیث
ج 5
ص 107 2احادیث
ج 5
ص 108 1حدیث
7-
مستدرك علی
الصحیحین ج 3 ص
617 حیدراباد 1336
8-
مستدرك علی
الصحیحین ج 3 ص
618 حیدراباد 1336
9-
تیسیر
الوصول الی جامع
الاصول ج 2 ص 34
مصر 1346
10-
تاریخ
الخلفاء ص 8
انڈیا
11-
ینابیع
المودۃ ص 665
دلچسپ
بات تو یہ ہے
كہ خود مرزا
علی شیرازی
بھی 12 امام
(جانشین
پیابر)كی
گواہیدیتے ہوئے
ان كو اپنی
كتاب صحیفہ
ادلیہ میں
درج بھی كیا
ہے۔
مہدی
آخری امام
ہوگے
یہ
مقالہ اسلامی
مہدی اور باب
جو مہدی ہونے
كا دعوی كرتا
ہے كے درمیانموازنہ
كی سیریز كا
ایك حصہ ہے ۔ اس
سیریز كا مقصد
یہ ثابت كرنا
ہے كہ باب
مہدی كے بارے
میں اسلامی جو
پیشن گوئیاںوارد
ہوئی ہے اس
میں سے كسی كو
بھیپورا نہیں كر
پیا ہے۔اسكے برعكس
باب كے خلاف زبردیت
ثبوت موجود
ہے۔ ہر حصہ
میںآپ
باب كے خلاف 100 احادیث
سے زیادہ
پائیگے۔
مرزا
علی محمد
شیرازیباب
محمد
این الحسن
اسلامی مہدی
رسول
خدا ؐ نے واضح
طور پر بیان
كر دیا تھا كہ
مہدی كی آمد
سے ہی اسلام
مكمل ہوگا
اور اسی كے ذریعہ
اسلام ساری
دنیا میں
پھیلےگا اور
دوسرے تمام
ادیان پر
غلبہ حاصل
كرے گا۔
مرزا
علی محمد
شیرازی كے
آنے سے كوئی
بھی پیشنگوئی
ثابت نہیں
ہوئی، جو
اسكے اس دعوے
كو كہ وہ مہدی
موعود ہے رد
كرتا ہے۔
رسول
خدا ؐ سے
منقول
احادیث كے
مطابقمہدی
اماموں میں
آخری ہوگے۔
یہ رسول خداؐ
كہ 136احادیث
میں نقل ہوا
ہے۔
قارئین
كے مفاد كے
لئے كچھ
حوالہ نیچے
بیان كئے جا
رہے ہیں:
1-
شرح نہج
البلافہ ج 1 ص 206خطبہ 157
2-
بیان شافعی ص 506
3-
عقد الدرر
باب 1 ص 25
4-
عقد الدرر
باب 7 ص 142
5-
عقد الدرر
باب 7 ص 145
6-
مجمع
الزوائد ج 7 ص 316-317
7-
مقدمہٴ ابن
خلدون باب 53 ص 252
8-
الفصول
المہمہ حصہ 12 ص
297-298
9-
عرف الوردی –
سیوتی ج 2 ص 61
10-
سوائق
المحرقہ –
ابن حجر مكی ص 163
باب 11 حصہ 1
11-
تمیز الطیب ص 196
ح 1493
12-
كنز الامال ج 14
ص 597 ج 36972
13-
البرہان
متقی الہندی
ص 91 باب 2 ح 7-8
14-
فرائد
الفوائد
الفكر باب 1 ص 3
15-
اسد الراغبین
ص 145
16-
نور الابصار
شبلنجی ص 177
17-
الامامت
والتبصرہ ص 92 ح
71
18-
كمال الدین ج 1
باب 22 ص 31
19-
اعمالیٴ
مفید ص 277 خطبہ 36
ح 8
20-
اعمالیٴ
طوسی ج 1 ص 63
21-
الملاہم - سید
ابن طاؤس باب 191
ص 76-95
22-
كشف الغمہ ج 3 ص
263
23-
اثباۃ
الہداۃ –
شیخ حر آملی ج 3
ص 596
24-
حلیۃ
الابرار ج 1
باب 43 ص 450
25-
غایۃ المرام
باب 161 ص 700 ح 105
26-
بحار
الانوار ج 32
باب 8 ص 298 ح 257
27-
منتخبۃ
الاثر باب 1 ص 152
ح 32
مہدی كی
پیدائش
یہ
مقالہ اسلامی
مہدی اور باب
جو مہدی ہونے
كا دعوی كرتا
ہے كے درمیانموازنہ
كی سیریز كا
ایك حصہ ہے ۔
اس سیریز كا
مقصد یہ ثابت
كرنا ہے كہ
باب مہدی كے
بارے میں
اسلامی جو پیشن
گوئیاںوارد ہوئی ہے
اس میں سے كسی
كو بھیپورا نہیں كر
پیا ہے۔اسكے برعكس
باب كے خلاف
زبردیت ثبوت
موجود ہے۔ ہر
حصہ میںآپ باب كے
خلاف 100 احادیث
سے زیادہ پائیگے۔
مرزا
علی محمد
شیرازیباب
محمد
این الحسن
اسلامی مہدی
باب
كی پیدائش كو
صرف بہائی
تاریخدانوں
نے ہی نقل كیا
ہے۔
جبكہ
مہدی كی
پیدائش كا
ذكر دونوں
شیعہ اور سنی
تاریخدانوں
نے نقل كیا
ہے۔
جس
طرح ساتھ
والے كالم
میں درج كیا
گیا ہے كہ مہدی
باب كے پیدا
ہونے سے 1000سال
قبل پیدا ہو
چكے ہیں۔ پھر
باب كا مہدی
موعود ہونے
كا سوال ہی
پیدا نہیں
ہوتا۔
اسلامی
مہدی نے پیدا
ہوتے ہی سجدہ
میں جاكر سورہٴ بنی
اسرائیل كی 81
ویں آیا كی
تلاوت كی
اوركہو:
حق (اب) آگیا،
اور باطل
نابود
ہوگیا،
كیونكہ باطل
كو مٹنا ہی
تھا۔
ان
كے والد
بزرگوار نے
انكے بیٹے
مہدی كا اپنے
معتمد اصحاب
كو تعرف بھی
كروایا اور
انہیں اپنے
جانشین كے
طور پر
پہچنوایا۔
مزرا علی
محمد باب كے
والد نے ایسا
كچھ بھی نہ
كیا۔ شاید وہ
اس بات سے واقف
تھے كہ انكا
بیٹا مرزا ہے
سید نہیں۔
باب
خود اپنی
كتاب تفسیر
سورہٴ كوثر میں
اس بات كو
قبول كرتا ہے
كہ اسنے ایك شخص
كو خانہٴ
كعبہ میں
كھڑا پایا
جسے باب نے
مہدی جانا
اور انكی طرف
جانا چاہا۔
جب باب خود
كسی دوسرے كو مہدی
تصور كرتا
ہے، پھر
بہائی كیوں
اسكے برخلاف
دعوی كرتے
ہیں؟
صدیوں
سے 215 تاریخدانوں
نےمہدی كی
پیدائش 15
شعبان255 ہجری
میں ہونا درج
كیا ہے۔
كچھ
تاریخدانوں
كے نام نیچے
بیان كئے جا
رہے ہیں:
1-
ابن سباغ
مالكی
2-
ابن خلكان
3-
ابن حجر مكی
شافعی
4-
قاضی حسین
دیار بكری
5-
شیخ الجمال
الدین ابو
الفرج
6-
نور الدین
عبد الرحمن
ابن احمد ابن
قوام الدین
جامی
7-
محمد ابن
یوسف شافعی
8-
ابو بكر احمد
ابن حسین
9-
شیخ كمال
الدین ابو
صائم محمد
ابن طلحہ
شافعی
10-
الحافظ ابو
محمد احمد
ابن
11-
فضل ابن
روزبحان
12-
ابو محمد عبد
اللہ ابن
احمد ابن
محمد
13-
محی الدین
ابو عبد اللہ
مہدی كا
عدل
یہ
مقالہ اسلامی
مہدی اور باب
جو مہدی ہونے
كا دعوی كرتا
ہے كے درمیانموازنہ
كی سیریز كا
ایك حصہ ہے ۔
اس سیریز كا
مقصد یہ ثابت
كرنا ہے كہ
باب مہدی كے
بارے میں
اسلامی جو
پیشن گوئیاںوارد
ہوئی ہے اس
میں سے كسی كو
بھیپورا نہیں كر
پیا ہے۔اسكے برعكس
باب كے خلاف
زبردیت ثبوت موجود
ہے۔ ہر حصہ
میںآپ
باب كے خلاف 100
احادیث سے
زیادہ
پائیگے۔
مرزا
علی محمد
شیرازیباب
محمد
این الحسن
اسلامی مہدی
دوسروں
كی باتوں كی
طرف غور نہ
كرتے ہوئے
خود قرزا علی
محمد
شیرازی، باب
اپنے
پیدائشی جگہ ایران
میں بھی عدل و
انصاف قائم
نہ كرسكا۔
اگر باب كے
وقت میں
انصاف فائم
ہو چكا ہوتا،
تو بہائی
كیوں ایران
میں نا
انصافی كا
سامنا كرنے
كے بعد روتے ہیں۔
خود
باب نے ایران
كی حكومت كے
خلاف جنگ كا
اعلان كركے
ہزاروں
معصوم بچوں
اور عورتوں
كا قتل عام
كركے نا
انصافی كی
ہے۔ عیر
بہائی كے قتل
كے لئے بہائی
نےتشددی
وكالت اور
كانون
بنائے۔ اس
بات كی
ااطلاع والا
اور كوئی
نہیں بلكہ
مرزا جانی،
نقطۃ القاف
كے مصنف ہے،
جو بہائی كی
سب سے پرانی
تاریخی كتاب
ہے۔
رسول
خداؐنے پیشن
گوئی كی تھی
كہ مہدی زمین
كو عدل و
انصاف سے بھر
دیگا جس طرح
وہ ظلم و جور
سے بھری
ہوگی۔یہ 130 احادیث
دونوں شیعہ
اور سنی
علمائ نےنقل
كیاہے ۔
اہم
بات یہ ہے كہ
انصاف ان كی
زندگی میں
ہوگا نہ كی ان
سے قریب یا
بعید مستقبل
میں۔
قارئین
كے مفاد كے
لئے كچھ
حوالہ نیچے
بیان كئے جا
رہے ہیں:
1-
مسند احمد
ابن حنبل ج 2 ص 37
2-
الملاہم ابن
المسنوی ص 42
3-
البیان –
شافعی باب 1 ص 505
4-
عقد الدرر ص 62 باب 4 حصہ 1
5-
فرائد
السمتین ج 2 ص 310ح 561
6-
مجمع
الزوائد ج 2 ص 313
7-
میزان
الاعتدال ج 3 ص 97
8-
الفصول
المہمہ حصہ 12 ص 297
9-
عرف الوردی – سیوطی ج 2 ص 57
10-
تفسیر در
المنصور –
سیوطی ج 2 ص 58
11-
سوائق
المحرقہ –
ابن حجر مكی ص 166باب 11حصہ 1
12-
العقول
المختصر ص 5 باب 1 ح 8
13-
البرہان –
متقی ہندی ص 79باب 1 ح 21
14-
كنزل الامال
ج 14 ص 261 ح 38653
15-
فرائد
الفوائد
الفكر باب 3 ص 7
16-
اصف الرغائب
ص 148
17-
نور الابصار – شبلنجی
ص 177
18-
ینابیع
المودۃ باب 85ص 469اور
باب 94ص
487
18-
الضاء ص 119
20-
الاتر
الوردی ص 69
21-
غقیدہٴ
اہل سنت ص 9
22-
دلائل
الامامہ ص 249
23-
غیبت طوسی ص 111
24-
الملاہم –
سید ابن طاؤس
باب 23ص
165
25-
كشف الغمہ ج 3 ص 261
26-
اثبات الہدی – شیخ حر
عاملی ج 3ص 502باب 32ح 291
27-
اثبات الہدی – شیخ حر
عاملی ج 3 ص 574باب 32حصہ 49ح 726
28-
اثبات الہدی – شیخ حر
عاملی ج 3 ص 575 باب 49 ح 723
29-
حلیۃ
الابرار ج 2 باب 56 ص 703ح 53
30-
حلیۃ
الابرار ج 2 باب 56ص 713ح 101
31-
غایۃ المرام
باب 161ص
692ح 5
32-
غایۃ المرام
باب 161 ص
700 ح 89
33-
غایۃ المرام
باب 161 ص
703ح 137
34-
بحار
الانوار ج51 باب 1 ص 76 ح 23-26
35-
بحار
الانوار ج 51 ص 81
36-
بحار
الانوار ج 51 ص 92
37-
منتخبۃ
الاثر باب 1 حصہ 2 ص 169ح 70
38-
منتخبۃ
الاثر باب 1 حصہ 2 ص 170 ح 77
مہدی كا
ظہور
یہ
مقالہ اسلامی
مہدی اور باب
جو مہدی ہونے
كا دعوی كرتا
ہے كے درمیانموازنہ
كی سیریز كا
ایك حصہ ہے ۔
اس سیریز كا مقصد
یہ ثابت كرنا
ہے كہ باب
مہدی كے بارے
میں اسلامی جو
پیشن گوئیاںوارد
ہوئی ہے اس میں
سے كسی كو بھیپورا
نہیں كر پیا
ہے۔اسكے برعكس
باب كے خلاف
زبردیت ثبوت موجود
ہے۔ ہر حصہ
میںآپ
باب كے خلاف 100
احادیث سے
زیادہ
پائیگے۔
مرزا
علی محمد
شیرازیباب
محمد
این الحسن
اسلامی مہدی
روایتوں
میں لفظآیا ہے كی
مہدی زظاہر ہوگا
غیبت كے بعد
اور یہ نہیں
كہ مہدی پیدا
ہوگا۔ یہ
بہائی عقائد
كو رد كرتی ہے
كہ بابكہدی كا
پلٹنا ہے۔
مرزا
علی محمد
شیرازی، باب
خود اپنی
كتاب تفسیر
سورہٴ
كوثر میں
بارہویں
امام كی غیبت
كااعتراف
كرتا ہے۔
بہائیاس بات
پر بحث كرتے
ہیں كہ باب كا قید
ہونا غیبت كے
برابر ہے۔
جبكہ وہ دو
جہتوں سےغلطی
پر ہے۔ اس كا
مطلب تو یہ
ہوا كہ جب بھی
كوئی مجرمقیدی
بنے تو وہ غیبت
كے مقام كا
اہل قرار دے
سكتا ہے۔ اور
دوسرے یہ كہ،
حدیثوں میں
غیبت كا جو
مفہوم وارد
ہوا ہے وہ ہے
یرونہ ولا
یعرفنہ –
لوگ انہیں
دیكھیں گے
مگر پہچان نہ
پائے گے كہ وہ
بارہویں
امام ہے۔ اس
نظریہ كی
مثال ہمیں واقعہٴ
یوسفؑ میں
ملتی ہے جب
انكے
بھائیوں نے
ان سے ملاقات
كی جی كہ وہ
مصر كے
بادشاہ تھے۔
تو انہوں نے اسے
دیكھا مگر
پہچان نہ
پائے كہ یہ
وہی یوسف ہے
جس كو انہوں
نے بچپنے میں
مار دینا
چاہا تھا۔
اسلامی
مہدی كی
طولانی غیبت
ہوگی اور
اسكے بعد
انكا ظہور
ہوگا۔
یہ 91 روایتوں
میں دونوں
شیعہ اور سنی
راویوں سے نقل
كی گئی ہے جو
آخر میں جاكر
جابر ابن عبد
اللہ
انصاری، علی
ابن ابی
طالبؑ، ابو
عبد اللہ،
ابو جعفر، ابن
عباس، امام
رضا ؑاور
دوسرے اصحاب
كے جا ملتی
ہے۔
قارئین
كے مفاد كے
لئے كچھ
حوالہ نیچے
بیان كئے جا
رہے ہیں:
1-
كمال الدین ج 1باب 25ص 287ح 5
2-
كمال الدین ج 2 باب 38ص 394ح 4
3-
كمال الدین ج 1 باب 25ص 286ح 3
4-
كمال الدین ج 2 باب 35ص 372 ح2
5-
كمال الدین ج 1 باب 6ص 145ح 12
6-
كمال الدین ج 1 ص 51
7-
فرائد
السمتین ج 2 ص 335ح 574
8-
اثبات الہدی
ج 3 ص 461باب 32حصہ 5 ح 587
9-
اثبات الہدی
ج 3 ص 460 باب 32 حصہ 5 ح 503
10-
اثبات الہدی
ج 2 ص 574باب 32 حصہ 47ح 710
11-
اثبات الہدی
ج 1 ص 550 باب 9 حصہ 18 ح 378
12-
بحار
الانوار ج 51 ص 68
باب 1 ح 257
13-
بحار
الانوار ج 52ص
90باب 20 ح 1
14-
بحار
الانوار ج 13ص
36باب 2 ح 17
15-
بحار
الانوار ج 49ص 237
باب 17 ح 6
16-
بحار
الانوار ج 51 ص 156باب
8 ح 4
17-
بحار
الانوار ج 53 ص 65
باب 29 ح 56
18-
بحار
الانوار ج 36ص 309
باب 41ح 148
19-
بحار
الانوار ج 51 ص 71-72
باب 1 ح 13، 16
20-
غایۃ المرام
باب 141 ص 695 ح 30
21-
ینابیع
المودۃ ص 488 باب
94
22-
منتخبۃ
الاثر باب 25
حصہ 2 ص 249 ح 8
اوپر
كی باتوں كے
علاوہ، مرزا
ہلی محمد
تعائی خود
اسلامی مہدی
كی غیبت كو
اپنی كتاب
صحیفہٴ ادلیاہ
تسلیم كرتے
ہیں ۔
مہدی كی
طولانی عمر
یہ
مقالہ اسلامی
مہدی اور باب
جو مہدی ہونے
كا دعوی كرتا
ہے كے درمیانموازنہ
كی سیریز كا
ایك حصہ ہے ۔
اس سیریز كا
مقصد یہ ثابت
كرنا ہے كہ باب
مہدی كے بارے
میں اسلامی جو
پیشن گوئیاںوارد
ہوئی ہے اس
میں سے كسی كو
بھیپورا نہیں كر
پیا ہے۔اسكے برعكس
باب كے خلاف
زبردیت ثبوت
موجود ہے۔ ہر
حصہ میںآپ باب كے
خلاف 100 احادیث
سے زیادہ پائیگے۔
مرزا
علی محمد
شیرازیباب
محمد
این الحسن
اسلامی مہدی
مرزا
علی محمد
شیرازی۔ باب
نےطولانی
عمر نہ پائی۔
در اصل ان كی
عمر اوسطا
ایك آدمی كی
عمر سے بھی كم
تھی۔ اس كی
پیدائش 1819 میں
ہوئی اور 1850 میں
قتل كر دیت
گیا جس كی وجہ
سے اسكی عمر
صرف 30 سال
كی رہی۔یہ حضرت
نوحؑ كی مثال
سے كوسوں دور
ہے جنہوں نے 900 سال
لوگوں كے
درمیان
زندگی بسر
كی۔ اگر مہدی
كی عمر 32 سالہ
ہونا تھی توحضرت
نوحؑ كی مثال
دینے كی كیا
ضرورت تھی۔
بہائیوں كو
اس سوال كا جواب
صرور دینا
چاہئے۔
در
اصل باب كی
عمر اتنی كم
تھی كہ وہ
اپنی كتاب البیان
اپنی زندگی
میں مكمل نہ
كر پایا اور
اس نے وصیت كی
كہ اسكا
جانشین مرزا
یہيی نوری اس
كو مكمل كرے۔
اس مختصر سی
زندگی میں
اسكامذہب،
عقیدہٴ
باب ساری
دنیا كی بات
دركنار
،تمام ایران
میں بھی نہ
پھیل پایا
اس
كوضوع پر
شیعہ اور سنی
تاریخدانوں
كے جو نقل كیا
ہے وہ 318 احادیث
سے زائد ہیں۔یہ كہنے
كے بعد یہ كہنا
بہت ضروری ہے
كہ اسلامی
مہدی ہی صرف
تاریخ وہ
شخصیت نہیں
ہے جنہیں
طولانی عمر
مرحمت ہوئی
ہو۔ اصل میں
تاریخ میں
ایسی دوسری
كئی مثالین
موجودہیں
جنہیں
طولانی عمر
مرحمت ہوئی
ہیں۔ مسلمان برادران
كے لئے یہاں
صرف ایك مثال
پیش كی جارہے
ہے۔
اور
بیشك ہم نے
نوحؑ كو انكی
قوم كی طرق
بھیجا، پھر
وہ اپنی قوم
میں ہزار میں
پچاس سال كم
رہے (عنكبوت 14)۔
اس
آیت كے مطابق
حضرت نوحؑ نے
لوگوں كے
درمیان 950 سال
رہے۔ اس آیت
كے ذیل میں
احادیث واضح
طور پر یہ
بیان كرتی ہے
كہ حضرت نوحؑ
كی كل عمر 2500 سال
سیے زائد
تھی۔ اصل میں
امام صادقؑ
كی حدیث كے
مطابق اللہ
نے حضرت نوحؑ
كو طولانی
عمر اسی لئے
عطا كی تاكہ
وہ امام
مہدیؑ كی
طولانی عمر
كے لئے حتمی
ثبوت بنے۔
كچھ
تاریخدانوں
جنہوں نے
امام مہدی كی
طولانی عمر
كا تذكرہ كیا
ہے وہ نیچے
بیان كئے جا
رہے ہیں:
1-
منتخبۃ
الاثر باب 30 حصہ 20 ص 276
2-
كشف المحجہ
باب 79
3-
تذكرت
الخواص –
سبت ابن جوزی
ص 377
4-
البیان فی
اخبار صاحب
الزمان باب 25
5-
المعمروں (كل
كتاب اسی
موضوع پر)
6-
تفسیر
الجواہر ج 17 ص 224
7-
اظہار الحق ج 2 ص 124
8-
مہدیٴ
موعود علی
روانی ص 585
9-
الامام
المہدی من
المحد الی
الظہور ص 353
10-
تاریخ مروج
الذہب –
مسعودی ج 1،2
11-
اثبات
الوصیت –
مسعودی
12-
داد گستر
جہاں ص 302
13-
كمال الدین ج2
باب 52
ص 549
14-
چہرہٴ
درخشان امام
زمانہؑ ص 268
15-
غیبت طوسی ص 81
16-
یوم الخلاص ص 164
17-
كشف الغمہ ج 3 ص 333
18-
بحار
الانوار ج 51 ص 263
مہدی كی
ونشاولی
یہ
مقالہ اسلامی
مہدی اور باب
جو مہدی ہونے
كا دعوی كرتا
ہے كے درمیانموازنہ
كی سیریز كا
ایك حصہ ہے ۔
اس سیریز كا
مقصد یہ ثابت
كرنا ہے كہ
باب مہدی كے
بارے میں
اسلامی جو
پیشن گوئیاںوارد
ہوئی ہے اس
میں سے كسی كو
بھیپورا نہیں كر
پیا ہے۔اسكے برعكس
باب كے خلاف
زبردیت ثبوت
موجود ہے۔ ہر
حصہ میںآپ باب كے
خلاف 100 احادیث
سے زیادہ
پائیگے۔
مرزا
علی محمد
شیرازیباب
محمد
این الحسن
اسلامی مہدی
اس كا
نام رسول
اللہ ؐ كے نام
پر نہ تھا۔
رسول اللہؐ
كا نام محمد
تھا نہ كہ علی
محمد
اس كی
كنیت رسول
اللہؐ كی
كنیت نہ تھی۔
در اصل اس كی
كمیت كا كوئی
پتہ موجود
نہیں ہے۔
وہ
مرزا تھا سید
نہیں ۔ سید
اسے كہا جاتا
ہے جس كے والد
كی ونشاولیرسول
خداؐ سے ملتی ہو۔
مرزالقب اس شخص
كو دیا جاتا
ہے جس كی ماں
رسول اللہؐ
كی اولاد
سےہو نہ كی
باپ۔ جبكہ
ایران میں
ایك طریقہ
چلا آرہا ہے كی
كسی بھی
محترم شحص كو
وہ سید كہتے
ہیںجس
كی بنا پر باب
كو سید كا لقب
ملا۔ دراصل
باب كو جو سید
كا لقب ملا وہ
وہاں كی
ثقافت كےطور پر
ملا نہ كی اس
كی پیدائش كی
بنا پر۔
مرزا
علی محمد
اہلبیترسول میں سے
نہیں ہے ۔ اہلبیت
ایك مخصوصاصطلاح
ہے جورسول
كے گھرانے كو
دیا گیا ہے۔
جبكہ كو لوگ
رسول كی آل
(سید –
جس كی وضاحت
اوپر كی جا
چكی ہے)سے ہیں
وہ بھی اہلبیت
مین شامل
نہیں ہے۔
اس
موضوع پر
شیعہ اور سنی
راویان نے جو
نقل كیا ہے وہ 399 احادیث
سے زائد ہیں۔
قارئین
كے مفاد كے
لئےیہاں كچھ
كتابوں كا
ذكر كیا جا
رہا ہیں: