بِسْمِ
اللہ
الرَّحْمٰن
الرَّحِم
|
![]() |
|
for english version of this website visit WWW.BAHAIAWARENESS.COM | feedback? write to faruqsm@gmail.com |
سوال:
قیامت کے بارے
میں سورہ :
رحمٰن کی آیت کتاب
بیان کا واضح
ذکر سورہ
رحمٰن میں
اسطرح کیا گیا
ہے۔ ”
الرَحمٰن
عَلَّمُ
الْقُرْآن
خلق الانسان
علمہ البیان۔“ ترجمہ:
رحمٰن نے قران
سکھایا انسان
کو پیدا کیا
اور اُسے
بولنا سکھایا
۔ بہائی
توضیح : ہمارے
نزدیک یہ ترجمہ
بالکل ناقص ہے
اور خلاف
قاعدہ ہے
کیونکہ خدا نے
قران کی تعلیم
دینے کے بعد
انسان کو پیدا
نہیں کیا نہ
اس کو بولنا
سکھایا بلکہ
تخلیق انسانی
کے بہت عرصے
بعد قران نازل
کیا ہے۔ اس کے
علاوہ تعلیم
قرآن کے ذکر
کے بعد انسان
کی پیدائش اور
قوت گویائی
میں کون سی
بلاغت ہے۔
تعلیم قران
جیسے افضل
مضمون کے بعد
ایک ادنیٰ
درجہ کا مضمون
ذک کرنا ایک
الہامی کتاب
کے شایان شان
ہرگز نہیں ۔
ہمارے نزدیک
اس کا ہر
ترجمہ حسب ذیل
ہے ۔ ” الرحمٰن
نے قران کی
تعلیم دی پھر
ایک انسان کو
پیدا کرے گا
جس کو البیان
کی تعلیم دے
گا“ جواب: چونکہ
بہائی حضرات
گیارہ اماموں
تک کے قائل
ہیں۔ اور سورہ
آل عمران کی
آیت میں تاکید
بھی ہے کہ آیات
قران کی تاویل
سوائے اللہ
اور راسخون فی
العلم (اہلیت
علیہم السلام
کے کوئی نہیں
جانتا تو
بہائی حضرات
کو خود تاویل
پیش کرنے کی
کیا ضرورت۔․ البیان
کی یہ تفسیر
صاحب کتاب البیان
مرزا علی محمد
باب نے خود
بھی نہیں کی تھی
اور اگر کی
بھی تو بہائی
حضرات برائے
کرم اسے سامنے
لائیں ۔ بلکہ
صاحب بیان نے
تو کھلے الفاظ
میں فرمایا تھا
کہ میرے جملوں
کی تاویل کا
کسی کو حق
نہیں جب صاحب
ب بیان نے خود
بیان کی تاویل
کی اجازت نہیں
دی تو پھر قران
کی تاویل
بہائی حضرات
کیسے کر سکتے
ہیں۔ بہائی
حضرات اگر خود
بھی اتنی
اہمیت سمجھتے
ہیں۔ تو پھر
اس بیان کی
اشاعت کیوں
نہیں کرتے اور
نہ صرف بیان
مرزا علی محمد
بلکہ ایک
تلخیص مرزا
علی محمد باب
کے اقوال کی
چھاپ دی ہے۔ چونکہ
اس کی تفسیر
نہ کسی بہائی
نبی نے کی ہے
اور بہائی
حضرات بھی
امام رضا علیہ
السلام کے
اقوال کو
ماننے کے
پابند ہیں
لہٰذا ہم
تفسیر قمی سے
اس آیت کی
تفسیر بزبان
امام رضا علیہ
السلام نقل کر
رہے ہیں۔ الرحمٰن
علم القران
قال اللّٰہ
علم القران قبل
خلق انسان قال
ذالک
امیرالموٴمنین
علیہ السلام
قیل علمہ
البیان قال
علمہ بیان کل
شی ءٍ یحتاج
الیہ الناس۔ ترجمہ:
اللہ نے قران
کی تعلیم
(رسول خدا صلی
اللہ علیہ و
آلہ وسلم )کو
انسان کے خلق
ہونے سے پہلے
دی۔ خلق
الانسان کے
بارے میں
دریافت کیا تو
فرمایا امیر
الموٴمنین
علیہ السلام
ہیں ۔ علمہ
البیان کے
بارے میں سوال
کیا تو
فرمایاکہ خدا
نے ان کو ان
تمام چیزوں کے
بارے میں جن
کے لوگ محتاج
ہونگے بیان کرنا
بتا دیا۔ اب
بہائی حضرات
کا اعتراض ختم
ہوگیا ہوگا کہ
انسان کی خلقت
سے پہلے یعنی
امیرالموٴمنین
علیہ السلام
سے پہلے اس
قران کی تعلیم
رسول اللہ کو
دے دی۔ اور اس
نے علی علیہ
السلام پر کو
تمام ضروریات
انسانی سے آگاہ
کردیا ۔ اسی
لئے تو مولیٰ
نے دعویٰ
سلونی کیا
ہوگا۔ اگر
عرفانی لہجہ
پسند ہو تو
یوں سمجھئے کہ
عالم انوار ہی
میں مصداق ۔ ”
انا و علی من
نورواحد۔“ ( میں
اور علی دونوں
ایک نور سے
ہیں ۔ ) کو خدا
نے علم قران
عطا کردیا تھا
پھر انکو دنیا
میں پیدا کیا
اور ظاہری زبان
دیکر (علوم
قران ) کو بیان
کرنا بتا دیا
۔ چنانچہ اسکا
منظر بعد
ولادت
امیرالموٴمنین
علیہ السلام
کعبہ میں نظر
آیا کہ علی
قران کو بیان
کر رہے تھے
اور پیغمبر
تصدیق کرتے جاتے
تھے
(بحارالانوار
جلد ۹
در حالات و
لادت علی علیہ
السلام)۔ واضح
ہے کہ البیان
اسم ہے اور
اسکا مسمی خود
قران نے بھی
تفسیر فرمائی
ہے اور
امام جعفر صادق
علیہ السلام
نے بھی اب
اسکے بعد اگر
صرف نام کی
مماثلث کو مد
نظر رکھتے
ہوئے بہائی
حضرات خود
اسرار کریں تو
یہ اُس عورت
کی عقل کے مانند
ہے جس کے شوہر
کانام
نصراللہ تھا
اور بیٹے کا
نام نفیتا جب
بھی وہ سورہ
اِذاجاء
پڑھتی تھی۔ تو
یوں پڑھتی تھی
۔ ’اِذَاجَاءَ
نفیستا کے
بابا والفتح․․․․․․․․․“
·
سوال
: جدید
کے مسلمان کا
قیامت کے بارے
میں عقیدہ ·
سوال:
حضرت امیر
الموٴمنین
کی حدیث ·
سوال: ظہور
قائم آل محمد
ہی قیامت ہے؟ ·
سوال:
عظیم نبی کا آنا
قیامت کبریٰ
ہیں؟ ·
سوال:
قیامت کے بارے
میں سورہ حج کی آیت ·
سوال:
ظہور قائم آل
محمد کو قیامت
ہیں؟ ·
سوال:
قیامت کی
حقیقت کا
متشابہ الفاظ
میں بیان ہونا ·
سوال:
قیامت کے بارے
میں سورہ :
رحمٰن کی آیت
blog comments powered by Disqus |
HOME | BACK ©TheBahaiTimes.com |